سلطان مظفرآباد کے زمانے میں مظفرآباد کے شمالی کنارے پر ایک وسیع باغ لگوایا گیا جس کے میدان سلطان مظفر خان کی حربی سرگرمیوں اور عسکری تربیت کا بھی کام دیتے تھے۔ اس باغ کے دو حصے تھے ایک حصہ اس کے درمیان سے ، مشرق کی جانب دامن کوہ تک پھیلتا چلا گیا ۔ دوسرا حصہ جونشیب میں تھا ، مغرب کی جانب کنارِ دریاء کشن گنگا کو چھوتا تھا۔ اس نشیبی حصہ میں انتہائی شمالی مغرب میں ایک حصہ عید گاہ کے لیے وقف تھا ۔ با غ میں روشوں سے مناسب قطعات کی جمن بندی کی گئی تھی۔ درمیا ن میں آب پاشی کے دیوار نما اونچے اونچے پشتے تعمیر کیے گئے تھے۔ اس باغ کے وسطی حصے میں شمالی جانب سلاطین بمبہ کے مقابر نہایت ہی خستہ حالت میں اب بھی موجود ہیں اور زبانِ حال سے بے مہری ایام کی داستان سنارہے ہیں۔ افسوس کہ ان کی اولاد اور اخلاف میں اب کوئی ان مقابر کی دیکھ بھال اور مرمت کرنے نظر نہیں آتا۔
ڈوگرہ حکمرانوں نے سلاطین بمبہ کے اقتدار سے مظفرآباد کو آزاد کراکے اس باغ کو سرکاری باغ قرار دے دیا۔ آج کل اس باغ کی مشرقی جگہ یونیورسٹی کالج گراونڈہے۔