Seet Pur 4.85

4.5 star(s) from 37 votes
Sitpur, 34480
Pakistan

About Seet Pur

Seet Pur Seet Pur is a well known place listed as Landmark in Sitpur ,

Contact Details & Working Hours

Details

Like this Page if you really Love Village Life. Simple and Beautiful life.........................................................................

تحصیل علی پور کا تاریخی قصبہ سیت پور کا شمار قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے اس کا ذکر ہندوئوں کی مذہبی کتاب’’رگ وید‘‘ میں ملتا ہے جس کے مطابق آریائی قوم جن دیوتائوں کو پوجتے تھے انہی کے ناموں سے شہروں کو منسوب کر دیا جاتا تھا۔ تین سو قبل مسیح راجہ سنگھ کے نام سے دیو گڑھ اور اس کی دو بہنوں سیتا رانی کے نام سے سیت پور اور اوچارانی کے نام سے اُچ شریف جیسے شہر آباد کیے گئے۔ سیت پور، علی پور سے 20 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے تاریخی قصبہ سیت پور زرخیزی کے حوالے سے بڑی اہمیت رکھتا ہے سکندر اعظم جب ایران کے آخری کیان بادشاہ داراسوم کو شکست دے کر پنجاب میں راجہ پورس کو شکست دیتے ہوئے ملتان پہنچا تو ملتان میں ملہی قوم کے ہاتھوں زخمی ہوا اور پھر سیت پور سے ہوتا ہوا۔ بلوچستان کے راستے اپنے وطن لوٹ گیا۔ مرقع ڈیرہ غازی خان اور بندوبست 1872ء محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق اسلام خان نے دریائے سندھ کے دائیں کنارے لودھی حکومت کی داغ بیل ڈالی۔ ڈسٹرکٹ گزٹیئر مظفر گڑھ کی روشنی میں لودھی حکومت کا صدر مقام سیت پور تھا یہ حکومت راجن پور، شکارپور، علی پور اور کوہ سلیمان کے علاقوں تک پھیلی ہوئی تھی روایت ہے کہ یہاں کا ایک حکمران بہت ظلم کرتا تھا۔ متاثرہ عوام نے انہیں ’’تابڑ‘‘ کا نام دیا جس کی وجہ سے حکمران’’تابڑ خاندان‘‘ کے نام سے مشہور ہوگئے۔ ڈسٹرکٹ گزٹیئر بہاولپور میں لکھا ہے کہ بہلول لودھی کے چچا اسلام خان لودھی نے جب ریاست کی بنیاد ڈالی تو اس کا صدر مقام سیت پور کو بنایا گیا اس بات کی تصدیق ’’تذکرہ روسائے پنجاب‘‘ سے بھی ہوتی ہے کہ ملتان کے گورنر بہلول لودھی نے اپنے دور میں اپنے چچا اسلام خان کو مظفر گڑھ اور ڈیرہ غازی خان کے جنوبی اور سندھ کے شمالی حصے کا ناظم مقرر کیا۔ اسلام خان ثانی اور جلال خان، اسلام خان کے دو بیٹے تھے۔ اسلام خان ثانی سیت پور کی سلطنت کا اور جلال خان نے دکن میں حکمرانی کے مزے لوٹے یوں یہ سلسلہ اسلام خان دوم اکرام خان اور اس کے دو بیٹوں سلطان محمد خان اور شاہ عالم خاں کا چلتا رہا۔ سلطان محمد خان کی حکمرانی اور اصولوں کے ڈنکے طول و عرض میں بجتے تھے پھر اس کے بیٹے طاہر محمد خان نے حکمرانی سنبھالی۔ روایت ہے کہ سخی حکمران ہونے کی وجہ سے یہ ظاہر محمد خان سخی کہلانے لگا۔ اس نے کثیر سرمائے سے اپنے باپ کا مقبرہ اور شاہی مسجد بھی تعمیر کرائی جو اب تک قائم ہے۔ مقبرہ میں طاہر خان سخی اپنے والد سلطان محمد خان کے پہلو میں ابدی نیند سو رہا ہے لیکن اس کے تعمیر کردہ مزار نے اسے اب تک زندہ رکھا ہوا ہے ہشت پہلو مقبرہ اسلامی طرز تعمیر کا خوبصورت شاہکار اس پر ملتانی ٹائل اور نقاشی کا عمدہ کام کیا گیا ہے۔ کھجور کی لکڑی کا مرکزی دروازہ مضبوطی میں اپنی مثال آپ ہے۔ محرابوں کے راستوں نے اسے ہوا دار اور روشن بنا رکھا ہے۔ اس سے ملحقہ سیت پور کی سب سے بڑی جامع مسجد ہے۔ یہاں بھی ملتانی نقاشی کے عمدہ نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں جب طاہر خان ثانی کا دور حکومت شروع ہوا تو یہاں کثیر تعداد میں مخادیم آباد تھے جو تاہڑ حکومت کی طرف سے مختلف علاقوں میں ناظم مقرر تھے۔ لالہ ہنورام کی کتاب ’’گل بہار‘‘ کے مطابق تاہڑ خاندان کی حکومت اس وقت کمزور ہوگئی جب نادر شاہ کے دور میں شیخ محمد راجو اول نے اپنی سلطنت کا اعلان کر دیا۔ بہاولپور گزٹیر میں لکھا ہے کہ شیخ محمد راجو نے نادر شاہ سے سیت پوری سلطنت کا پروانہ اپنے نام لکھوا لیا اور یوں تاہڑ خاندان کی حکومت ختم ہو کر رہ گئی۔1781ء میں تاریخ نے اپنے آپ کو دہرایا اور نواب بہاول خان ثانی نے شیخ راجو ثانی کے دور میں جتوئی پر قبضہ کر لیا 1790ء میں جب دریائے سندھ کا رخ سیت پور کے مغرب میں ہوا تو نواب آف بہاولپور کے لیے مزید آسانیاں پیدا ہوگئیں۔ یوں نواب آف بہاولپور نے علی پور، شہر سلطان، خیر پور سادات کے علاقے سیت پور سے ریاست بہاولپور میں شامل کر دیئے۔1816ء میں رنجیت سنگھ نے اس علاقے کی بچی کھچی ریاست کو اپنے قبضے میں لیا۔ یوں مخادیم کی حکمرانی بھی ختم ہوگئی اور سیت پور ایک معمولی علاقے تک محدود ہو کر رہ گیا۔ (شیخ نوید اسلم کی کتاب ’’ پاکستان کے آثارِ قدیمہ‘‘ سے اقتباس) ٭…٭…٭

This is very old city in south punjab in disst. muzzafargarh. If you know about Och Sharif(Bahawalpur) this is same old city as Och Sharif. In this city there is a famouse tomb of King Tahir Khan Nahar. Its architecture is same like Multan Tombs but it is small in size form them. Other famous thing is Govt High School SeetPur,that was made from English people when they stay there. This is full agricultral area.

This is my Heaven on Earth because its my hometown. and you know Home is the one place in all this world where hearts are sure of each other. It is the place of confidence. It is the place where we tear off that mask of guarded and suspicious coldness which the world forces us to wear in self-defense, and where we pour out the unreserved communications of full and confiding hearts. It is the spot where expressions of tenderness gush out without any sensation of awkwardness and without any dread of ridicule. Home, the spot of earth supremely blest,A dearer, sweeter spot than all the rest.I Love my home Seet Pur .